غزل میں رنگ مصور کا ہوگا سب سے الگ |
زمانہ بھر سے جدا، طرزِگفتگو ہوگی |
رنگِ مصوّر |
|
تیرے خیال میں جو دل سے گفتگو ہوگی |
وہ ایک محفل دنیائے آرزو ہوگی |
|
بیاں نہ دل سے کبھی، دلکی آرزو ہوگی |
امید و بیم کی تصویر روبرو ہوگی |
|
کسی سے ملنے کی جب دلکو آرزو ہوگی |
خیال ہی میں محبت کی گفتگو ہوگی |
|
ہماری خاک میں بھی ہے اثر محبت کا |
اٹھا کے سونگھئے اسمیں وفا کی بو ہوگی |
|
رہِ طلب میں جو بیٹھیں گے پائوں توڑ کے ہم |
رہِ خیال میں پھر تیری جستجو ہوگی |
|
عجیب ہے دل حسرت نصیب کی حسرت |
کہ یاس موجبِ تکمیل آرزو ہوگی |
|
وہی خزاں میں چلینگے، نسیم کے جھونکے |
ہو ا چمن کی نہ پابندِ رنگ و بوُ ہوگی |
|
رہِ وفا میں جو ناکامیوں کا ساتھ رہا |
نہ ہم رہینگے نہ پھر تیری جستجو ہوگی |
|
نظر گُلوں پہ جو ڈالیں گے، ہم مآل اندیش |
زبانِ خار پہ تفصلِ رنگ و بو ہوگی |
|
رہ فنا میں بگولوں کو یاد آئینگے |
جو ہم نہونگے تو پھر کسکی جستجو ہوگی |
|
رہِ نیاز میں ڈھونڈھیں کے تجھکو ہم مٹکر |
ہماری خاک بھی سرگرمِ جستجو ہوگی |
|
غزل میں رنگ مصور کا ہوگا سب سے الگ |
زمانہ بھر سے جدا، طرزِگفتگو ہوگی |
|
No comments:
Post a Comment