Justuju Tv جستجو ٹی وی


The All New Justuju Web TV Channel

کلام و کائنات مصور: مخزن غزلیات میں خوش آمدید

Showing posts with label جستجو میڈیا، رنگ مصور، کلام مصور. Show all posts
Showing posts with label جستجو میڈیا، رنگ مصور، کلام مصور. Show all posts

Tuesday, March 24, 2009

رنگِ مصوّر

غزل میں رنگ مصور کا ہوگا سب سے الگ

زمانہ بھر سے جدا، طرزِگفتگو ہوگی



رنگِ مصوّر


تیرے خیال میں جو دل سے گفتگو ہوگی

وہ ایک محفل دنیائے آرزو ہوگی


بیاں نہ دل سے کبھی، دلکی آرزو ہوگی

امید و بیم کی تصویر روبرو ہوگی


کسی سے ملنے کی جب دلکو آرزو ہوگی

خیال ہی میں محبت کی گفتگو ہوگی


ہماری خاک میں بھی ہے اثر محبت کا

اٹھا کے سونگھئے اسمیں وفا کی بو ہوگی


رہِ طلب میں جو بیٹھیں گے پائوں توڑ کے ہم

رہِ خیال میں پھر تیری جستجو ہوگی


عجیب ہے دل حسرت نصیب کی حسرت

کہ یاس موجبِ تکمیل آرزو ہوگی


وہی خزاں میں چلینگے، نسیم کے جھونکے

ہو ا چمن کی نہ پابندِ رنگ و بوُ ہوگی


رہِ وفا میں جو ناکامیوں کا ساتھ رہا

نہ ہم رہینگے نہ پھر تیری جستجو ہوگی


نظر گُلوں پہ جو ڈالیں گے، ہم مآل اندیش

زبانِ خار پہ تفصلِ رنگ و بو ہوگی


رہ فنا میں بگولوں کو یاد آئینگے

جو ہم نہونگے تو پھر کسکی جستجو ہوگی


رہِ نیاز میں ڈھونڈھیں کے تجھکو ہم مٹکر

ہماری خاک بھی سرگرمِ جستجو ہوگی


غزل میں رنگ مصور کا ہوگا سب سے الگ

زمانہ بھر سے جدا، طرزِگفتگو ہوگی


Saturday, March 14, 2009

رنگ مصور



کیا پوچھتے ہو تم حسن بیاں کیا دیکھتے ہو تم رنگ زباں
ہے یہ بھی کمال مصور کا تصویرمیں رنگ جو بھرتے ہیں



رنگ مصور

جو شبھے دل میں آتے ہیں جو دلمیں وہم گزرتے ہیں
تصویر یقیں بنجاتے ہیں وہ جب تمپہ نظرکرتے ہیں

کچھ سانسیں لیتے جاتے ہیں سامان یہ سفرکاکرتے ہیں
یوں یوں آہستہ آہستہ ہم ہستی کے پل سے گذرتے ہیں

ناکام تمہارے، فرقت میں دکھ درد میں اس تنہائی میں
سن لو تو کبھی کیا کہتے ہیں پوچھو تو کبھی کیا کرتے ہیں

پردہ جو اٹھے ہوجائے یقیں وہ اور نہیں ہم اور نہیں
دیکھیں ہو جوچشم حقیقت ہیں صورت پہ خود اپنی مرتے ہیں

اے رہرو ہمت ہارونہ تم امید برآئیگی تھک کر
مقصود کو اپنے پاتے ہیں جو قطع منازل کرتے ہیں

اے باد صبا کے جھونکو تم بیداد سے اب یہ کہدینا
جوآس پہ تیری جیتے تھے وہ ٹھنڈی سانسیں بھرتے ہیں

اک راز ہے انسان کی ہستی خاموش بھی ہے گویا بھی ہے
وہ کس سے کہے کس نہ کہے صدمے جو دل پہ گذرتے ہیں

گل آنسوئوں کے وہ تربت پر آئے ہیں چڑھانے کیا حاصل
ان چھینٹونسے کیا ہوتا ہے اب ٹھنڈی سانسیں بھرتے ہیں

اب آنکھیں کھولے دیتے ہیں گذرے ہوئے لمحے یاد آکر
کیا کرچکے ہم کیا کرنا تھا کیا کرنا ہے کیا کرتے ہیں

کیا پوچھتے ہو تم حسن بیاں کیا دیکھتے ہو تم رنگ زباں
ہے یہ بھی کمال مصور کا تصویرمیں رنگ جو بھرتے ہیں







Design & Content Managers

Design & Content Managers
Click for More Justuju Projects