کیا پوچھتے ہو تم حسن بیاں کیا دیکھتے ہو تم رنگ زباں
ہے یہ بھی کمال مصور کا تصویرمیں رنگ جو بھرتے ہیں
جو شبھے دل میں آتے ہیں جو دلمیں وہم گزرتے ہیں
تصویر یقیں بنجاتے ہیں وہ جب تمپہ نظرکرتے ہیں
کچھ سانسیں لیتے جاتے ہیں سامان یہ سفرکاکرتے ہیں
یوں یوں آہستہ آہستہ ہم ہستی کے پل سے گذرتے ہیں
ناکام تمہارے، فرقت میں دکھ درد میں اس تنہائی میں
سن لو تو کبھی کیا کہتے ہیں پوچھو تو کبھی کیا کرتے ہیں
پردہ جو اٹھے ہوجائے یقیں وہ اور نہیں ہم اور نہیں
دیکھیں ہو جوچشم حقیقت ہیں صورت پہ خود اپنی مرتے ہیں
اے رہرو ہمت ہارونہ تم امید برآئیگی تھک کر
مقصود کو اپنے پاتے ہیں جو قطع منازل کرتے ہیں
اے باد صبا کے جھونکو تم بیداد سے اب یہ کہدینا
جوآس پہ تیری جیتے تھے وہ ٹھنڈی سانسیں بھرتے ہیں
اک راز ہے انسان کی ہستی خاموش بھی ہے گویا بھی ہے
وہ کس سے کہے کس نہ کہے صدمے جو دل پہ گذرتے ہیں
گل آنسوئوں کے وہ تربت پر آئے ہیں چڑھانے کیا حاصل
ان چھینٹونسے کیا ہوتا ہے اب ٹھنڈی سانسیں بھرتے ہیں
اب آنکھیں کھولے دیتے ہیں گذرے ہوئے لمحے یاد آکر
کیا کرچکے ہم کیا کرنا تھا کیا کرنا ہے کیا کرتے ہیں
کیا پوچھتے ہو تم حسن بیاں کیا دیکھتے ہو تم رنگ زباں
ہے یہ بھی کمال مصور کا تصویرمیں رنگ جو بھرتے ہیں
HomePage ہوم پیج
No comments:
Post a Comment