کسے تلاش کروں خود کو ڈھونڈتا ہونمیں |
طلسمِ ہستیء باطل میں کھوگیا ہوں میں |

فریبِ ہستیء دل پر مٹا ہوا ہونمیں خود اپنی موت کا سامان کررہا ہوں میں |
کسے تلاش کروں خود کو ڈھونڈتا ہونمیں |
طلسمِ ہستیء باطل میں کھوگیا ہوں میں |
بگڑچکا ہوں کئی بار، جب بنا ہوںمیں |
عجیب پیکرِ نیرنگ کبریا ۔۔ ہوں میں |
یہی تلاطمِ دریا میں سوچتاہونمیں |
کوئی ہے اور کہ کشتی کا ناخدا ہوں میں |
گمان اپنا ہو، ان آئینہ *رخونپہ کیوں |
کہ انمیں اپنی ہی تصویر دیکھتا ہوں میں |
دکھائی دیتی ہے تصویر مرگِ مستقبل |
کہ یادِ عہد گزشتہ بھلارہا ہوں میں |
نہ ذوقِ عشرتِ دنیا، نہ رنجِ ناکامی |
امّید و ببِم کی کی حد سے گزرگیا ہوں میں |
نفس نفس وہ ہستی میں حدِ فاصل ہے |
کہ کاروان سے ہر دم بچھڑ رہا ہوں مِں |
اسی سے کیجیے اندازہء کمالِ شہود |
وہ خودنما جو نہیں ہے، تو خود نما ہوں میں |
ادا شناسِ ظلوم جہول کے صدقے |
وہ راہزن ہوں کہ خود اپنا رہنما ہونمیں |
ملا کے خاک میں اک پر غرور ہستی کو |
نیاز عشق کے قابل بنا رہا ہوں میں |
بتادے بیخودیء شوق تو ذرااسکو، مجکو |
صدا یہ آتی ہے کس سمت سے خداہونمیں؟ |
ہر ایک لمحہء ہستی میں سو تغیّر ہیں |
بدل رہا ہے زمانہ، بدل رہا ہوں میں |
کہاں دل اور کہاں آرزوئے نو ہردم |
کسیکی چشم عنایت کو دیکھتا ہونمیں |
یہ جانتا ہوں کہ کم حوصلہ نہیں اتنا |
کڑی جو پڑتی ہے، مجھ پر وہ سَہ رہا ہونمیں |
کہوں علائق دنیا کا حال کیا تمسے |
ابھی حقائقِ اشیا کو ڈھونڈتا ہونمیں |
رہینِ منّتِ احسان چارہ گر نہ رہا |
کہ اپنے درد کی دنیا میں خود دوا ہونمیں |
الہٰی معذرتِ جرم بھی عجب شے ہے |
کہ جوش پر تری رحمت کو دیکھتا ہونمیں |
خدا کی ذات تو ہر عجز سے مُبرّا ہے |
یہ بندگی کی ہے خوکیا، اگر خداہونمیں |
نوائے سازِ نفس، اور یہ پیامِ حیات |
نہین سنا جو کسی نے، وہ سن رہاہونمیں |
نہیں ہے سعی مری وجہ خندہء تقدیر |
جہاں میں معتقد، جہد للبقا ہونمیں |
دلِ اسیر کی مجبوریاں، معاذاللہ |
کہ پوچھتا ہے کوئی، اور کہہ رہا ہونمیں |
ہیں جلوے نظم دوعالم کے میری فطرت میں |
کہ شرح ظاہر اسرار انّما ہونمیں |
مری فنا نہیں ممنونِ التفاتِ بقا |
قتیلِ خنجر اقرار لاالہٰ ہوںمیں |
نوائے راز کی پوچھو نہ کچھ اہمیّت |
سنا رہا ہے کوئی، اور سن رہا ہونمیں |
مصور اپنی حقیقت کا پتہ نہیں کیا مجکو؟ |
فریبِ خوردہء نیرنگئی انا ہونمیں |
No comments:
Post a Comment