کوئی جلووں میں اپنے جذب کرلے |
حصار لامکاں ہے اور میں ہوں |

| کاروانِ خیال |
غم فصل خزاں ہے اور میں ہوں |
| بہارِ گلستاں ہے اور میں ہوں |
یہ نیرنگ جہاں ہے اور میں ہوں |
| بطرز نو فغاں ہے اور میں ہوں |
خجل میری زباں ہے اور میں ہوں |
| یہ کسکی داستاں ہے اور میں ہوں |
مری ہستی کا حاصل کچھ نہ پوچھو |
| غم عمرِ رواں ہے اور میں ہوں |
کسیکا حال کیا تمکو سنائوں |
| خود اپنی داستاں ہوں اور میں ہوں |
کوئی محرم نہیں اپنا جہاںمیں |
| خیالِ رازدان ہے اور میں ہوں |
نہیں اظہار سے مطلب ہی ایدال |
| مرا دردِ نہاں ہے اور میں ہوں |
تصور میں بھی یہ خودداریاں ہیں |
| کہ خود اپنا گماں ہے اور میں ہوں |
مری بربادیان مجھ سے نہ پوچھو |
| چمن میں آشیاں ہے، اور میں ہوں |
شریک خستگاں تھا کون ایدل |
| غبارِ کارواں ہے اور میں ہوں |
کہاں جانا ہے، آیا ہوں کہاں سے |
| یہی ہردم گماں اور میں ہوں |
مجھے تُو خاک تو ہونے دے ہمدم عروجِ آشیاں ہے اور میں ہوں |
ترا احساں ہے مجھ پر اے غم دوست |
| نشاطِ دو جہاں ہے اور میں ہوں |
یہ سر قابل ہے اسکے، سوچتا ہوں |
| کہ اب اسکا آستاں ہے اور میں ہوں |
نگاہیں ہیں زمانے کی روش پر |
| فریب جانستاں ہے اور میں ہوں |
علو یہ خاکساری کا تو دیکھو* |
| فرازِ آسماں ہے اور میں ہوں |
نفس میں یاد کرتا ہوں کسکو |
| نسیمِ جاوداں ہے اور میں ہوں |
بدل دے دل کی کیفیت الہٰی |
| حصول رائیگاں ہے اور میں ہوں |
کوئی جلووں میں اپنے جذب کرلے |
| حصار لامکاں ہے اور میں ہوں |
سناتا ہے نوائے راز کوئی |
| پیامِ **دلِسِتاں ہے اور میں ہوں |
مٹا جاتا ہوں ہستی سے مصور |
| تلاش بے نشاں ہے اور میں ہوں |
آسان اردو – جستجو میڈیا |
| عُلُو= بلندی* |
| دلِ سِتاں - دلربا** |
|
|
|
|
No comments:
Post a Comment