Justuju Tv جستجو ٹی وی


The All New Justuju Web TV Channel

کلام و کائنات مصور: مخزن غزلیات میں خوش آمدید

Saturday, March 14, 2009

عروجِ ہستی


جہاں میں ہیں جنھیں حاصل عروج ہستی کے
بشر وہ خاک میں آخر ملائے جاتے ہیں


عروجِ ہستی

زمانے گزرے ہوئے یاد آئے جاتے ہیں
یہ ہر نفس مرے دم پر بنائے جاتے ہیں

شریکِ درد جہاں کو بنائے جاتے ہیں
کہ بیکسی کے فسانے سنائے جاتے ہیں

لحد پہ اشک ندامت بہائے جاتے ہیں
نشان اہل وفا یوں مٹائے جاتے ہیں

ستم کے پردے میں وہ آزمائے جاتے ہیں
وہ خوش نصیب ہیں جو دل ستائے جاتے ہیں

جو رنج و غم نئے ہوتے ہیں چرخ سے نازل
وہ غمکدے میں ہمارے سمائے جاتے ہیں

ستم ظریفیء بادبہار تو دیکھو
ستم کے روز نئے گُل کھلائے جاتے ہیں

جو پھول کھلتے نظر آتے ہیں گلستانمیں
وہ دلکو زخم کی صورت رلائے جاتے ہیں

ہنسی نہ سجمھو اسے، ہے یہ حاصل عبرت
خود اپنے حال پہ آنسو بہائے جاتے ہیں

نفس نفس ہمیں دیتا ہے گو پیام اجل
مگر امّید کی دنیا بسائے جاتے ہیں

مٹانے والے مرے دلسے داغ حسرت کے
یہ نقش ابھرتے ہیں جتنے مٹائے جاتے ہیں

مجھے ملال نہیں میں ہوں مٹنے والونمیں
وہ خوش ہوں جو مری ہستی مٹائے جاتے ہیں

فلک کی گردشیں کرتی ہیں ظلم در پردہ
نگاہ لطف سے ہم آزمائے جاتے ہیں

جہاں میں ہیں جنھیں حاصل عروج ہستی کے
بشر وہ خاک میں آخر ملائے جاتے ہیں

وہ غم نصیب ازل ہم ہیں دیدہءپرنم
مثالِ حسرت غمگیں مٹائے جاتے ہیں

یہ سلسلہ تو نہ تا حشر قطع ہو یارب
بس اک امید پہ آنسو بہائے جاتے ہیں

مآل حسرت دنیا سے کیا نہیں واقف
عبث جہاں سے ہم دل لگائے جاتے ہیں

الہٰی ہم بھی ہیں دنیا میں کیا کسی قابل
بس ایک عمر ہوئی آزمائے جاتے ہیں

مصور اس شہر خوباں کی خاک پا کیلئے
ہم اپنا بخت رسا آزمائے جاتے ہیں

No comments:

Design & Content Managers

Design & Content Managers
Click for More Justuju Projects