Justuju Tv جستجو ٹی وی


The All New Justuju Web TV Channel

کلام و کائنات مصور: مخزن غزلیات میں خوش آمدید

Saturday, March 28, 2009

خطاب بہ بلبلِ ہند



خطاب بہ
بلبلِ ہند


آج ہنس ہنس کے یہ گلہائے چمن کہتے ہیں

سن تو کیا تجھسے محبان وطن کہتے ہیں


جان احرار جوارِ باب وطن کہتے ہیں

سرو آزاد تجھے اہلِ چمن کہتے ہیں


تو گلستانِ سیاست کی گلِ خوبی ہے

بلبلِ ہند تجھے اہلِ وطن کہتے ہیں


باغباں ہو کہ گلچیں کہ چمن میں صیاد

تجھکو گلِ پیرہن و غنچہ دہن کہتے ہیں


یہ سمجھتے ہیں کہ تجھ میں ہے فقط بوئے وفا

سب تجھے غیرتِ صد مشک ختن کہتے ہیں


وقت ایسا ہی کچھ آیا ہے کہ سب اہلِ وطن

آہ و فریاد میں اسرارِ محن کہتے ہیں


ہم کبھی جسکو مسرت کا چمن کہتے تھے

آج صد حیف اسے بیتِ حزن کہتے ہیں


اختلافات کی یہ آندھیاں، اللہ، اللہ

ہوچکا ہند کا برباد چمن کہتے ہیں


تجھسے امیدیں ہیں وابستہ، تجھے بلبلِ ہند

جان حریت و دلدارِ وطن کہتے ہیں


اعتماد آج بھی ہے، ملک کو تجھپر اتنا

مرحبا تجھکو دم عرضِ سخن کہتے ہیں


کوئی بیدرد اگر درپئے آزادی ہو

ہم اسے معتقدِ طوق و رسن کہتے ہیں


رنج کیا اچھونمیں ہوتے ہیں برے بھی دوچار

ہنسکے ہم اسکو بھی نیرنگِ زمن کہتے ہیں


ہفت سیارونمیں مریخ و زحل بھی ہیں شریک

ہم اسے سنتِ رفتار کہن کہتے ہیں


مسئلہ یہ نہیں موصل کا، مگر ہند کا ہے

ہاں اسے روکشِ بغداد و عدن کہتے ہیں


سرخروئی نہ کبھی غیر کو ہوگی حاصل

اسکے ہر ذرے کو ہم لعلِ یمن کہتے ہیں


اٹھ کے پھر ہاتھ میں لے تو علمِ حریت

ہے یہ سہرا ترے سر اہلِ وطن کہتے ہیں


تجھکو یورپ سے ہوا ہند کی لے آئی ہے

ہاں اسے حسرتِ پرواز چمن کہتے ہیں


شانِ ماضی نظر آجائے ہمیں حال میں پھر

پھر کہیں ہم اسے احساسِ وطن کہتے ہیں


پھر وہی نعرہء تکبیر فضا میں گونجے

کہ مصیبت زدہ یہ وقتِ محن کہتے ہیں


اتفاق آج ہے ہر قول پہ تیرے سبکو

ابھی جو کہدے وہی اہلِ وطن کہتے ہیں


لاکھ پیچیدہ مسائل ہیں سیاست کے مگر

تجھسے سلجھینگے یہ اوصافِ حسن کہتے ہیں


بات کچھ بھی نہیں ہو شانہء اخلاص کی خیر

ہم اسے زلفِ پریشاں کی شکن کہتے ہیں


قامع بغض و حسد تو ہے کہ تجھ میں ہے خلوص

ہاں تجھے ما حئی اشرار و فطن کہتے ہیں


آفریں اب بھی یہ ثابت قدمی تیری ہے

تیرے ہر عزم کو البرزشکن کہتے ہیں


آج بھی دیکھتے ہیں تجھ میں وہی استقلال

مستقل تجکو جو احرارِ وطن کہتے ہیں


وہ بھی تھا وقت کہ تھا ہندو مسلم میں فساد

اہل بینش اسے اب رسمِ کہن کہتے ہیں


مثل یک جان دوقالب ہوں جو پھر دونوں فریق

کہیں دشمن بھی اسے حب وطن کہتے ہیں


ایک ہوں ہندو مسلم تو کہیں گلچیں سے

دیکھ اسے وحدت نسرین و سمن کہتے ہیں


وہ بھی دن آئے کہ شوخی سے کہیں گنگا کو

دیکھ زاہد اسے ہم نہر لبن کہتے ہیں


خوش ہوں وہ بھی جنھیں کہتے ہیں رئیس الاحرار

وہ بھی خوش ہوں جنھیں سالارِ وطن کہتے ہیں


آج بچھڑے ہوئے پھر آئو گلے ملجائیں

ہو مبارک یہی آثارِ زمن کہتے ہیں


رہرو اب کہیں ہمت کا نہ دامن چھوٹے

آگے اک اور بھی منزل ہے کٹھن کہتے ہیں


آفتاب آج طلوع ہوگیا آزادی کا

افقِ ہند پہ اب جلوہ فگن کہتے ہیں


اپنے مرکز پہ جو قائم نہیں احرارِ وطن

مصلحت بین انہیں اعدائے وطن کہتے ہیں


نکتہ چینی کا نہیں وقت، یہ ہے کام کا وقت

اب سیاست کے یہی ماہرِ فن کہتے ہیں


ہم سے ارباب مخالف کو شکایت ہو تو ہو

ہم مصور اسے اعجاز سخن کہتے ہیں





نوٹ: اس کلام کا عنوان خود جناب مصور نے تجویز کیا ہے

آسان اردو – جستجو میڈیا

بلبل ہند= سروجنی نائیڈو کا ایک معروف لقب

قامِع[قا + مِع]عربی


صفت  ذاتی
توڑنے والا، خاتمہ کرنے والا۔

No comments:

Design & Content Managers

Design & Content Managers
Click for More Justuju Projects