میں مصور یوں محیطِ دہر ہوں گوشہ گیری نے مجھے عنقا کیا |
گوشہ گیر | ||
یہ علوئے آفرینش اور میں سوچتا ہوں کیوں مجھے پیدا کیا | ||
صورتِ آئینہ تھے ذرّات دل اِن میں کچھ اندازہء صحرا کیا | ||
اُس میں پنہاں تھا سکون زندگی دل نے تڑپایا تو میں تڑپا کیا | ||
ٹوٹتے ساغر کو دیکھا خود بخود جب خیالِ حرُمتِ صہبا کیا | ||
وہ ادائے فرض کی تمہید تھی میں نے وعدہ بھی اگر ایفا کیا | ||
کارفرما روح ہر ذرّے میں تھی مین نے جب رازِ حیات افشا کیا | ||
روح کی وہ حُرّیت اب کیا ہوئی ہم نے جنس بے بہا کو کیا کیا | ||
جادہء ملک عدم کو بھی یہاں میں حصارِ عافیت سمجھا کیا | ||
دامنِ رحمت کی وسعت دیکھکر کائناتِ دل کو میں دیکھا کیا | ||
میں مصور یوں محیطِ دہر ہوں گوشہ گیری نے مجھے عنقا کیا | ||
آسان اردو – جستجو میڈیا | ||
صَہْبا[صَہ (فتحہ ص مجہول) + با]عربی اسم نکرہ - مؤنث - واحد | ||
عَنْقا[عَن + قا]-عربی لمبی گردن والا، ایک فرضی افسانوی پرندہ، بعض کے نزدیک سیمرغ۔ | ||
دَہْر-دَہْر دنیا، کائنات۔ | ||
حُرْمَت[حُر + مَت]-عربی عزت آبرو، بڑائی، عظمت، پاکیزگی۔ | ||
آفْرِینِش[آف + ری + نِش]-فارسی دنیا،کائنات، جو کچھ خدا نے خلق کیا۔ پیدائش، تخلیق، پیدا ہونا، عدم سے وجود میں آنا۔ | ||
|
No comments:
Post a Comment