ذوقِ خلش سے اہلِ جہاں ہوں، جو آشنا |
پھر انسے لطفِ تیرقضا، کچھ نہ پوچھئے |

کچھ نہ پوچھئے |
|
|
اہل وفا کی ہمسے وفا کچھ نہ پوچھئے |
اف ماجرائے بزم فنا کچھ نہ پوچھئے |
|
دیکھا ہے ہمنے ہنستے ہوئے پھولوں کو اداس |
نیرنگئی فلک کی ادا , کچھ نہ پوچھئے |
|
جو کچھ گزر رہی ہے گزرتی ہے قلب پر |
وجہ سکوت بہرِ خدا, کچھ نہ پوچھئے |
|
میں اور مجھ سے جراء ت عصیاں تمام عمر |
وہ اور اسکی شانِ عطا، کچھ نہ پوچھئے |
|
ذوقِ خلش سے اہلِ جہاں ہوں، جو آشنا |
پھر انسے لطفِ تیرقضا، کچھ نہ پوچھئے |
|
دیکھا ہے سبکو جھکتے ہوئے اپنے سامنے |
جو انکسار میں ہے مزا، کچھ نہ پوچھئے |
|
ہمتو ہیں اسکی راہ میں سر خم کئے ہوئے |
تسلیم کیا ہے، کیا ہے رضا، کچھ نہ پوچھئے |
|
ہنستے ہیں وہ بھی گریہء شبنم پہ باغ میں |
پھولوں سے وارداتِ فنا، کچھ نہ پوچھئے |
|
حسرت پرستیوں میں ہوئی زندگی تمام |
حالات اور اسکے سوا، کچھ نہ پوچھئے |
|
آثار کچھ مٹی ہوئی قبروں کے دیکھئے |
جو مٹ چکے ہیں، انکی بقا، کچھ نہ پوچھئے |
|
فطرت کے راگ میں ہے بیاں، شرحِ معرفت |
شاخوں کے جھومنے کی ادا، کچھ نہ پوچھئے |
|
ناکامیوں پہ قافلہ والوں کی ہے اداس |
وجہ سکوتِ بانگِ درا، کچھ نہ پوچھئے |
|
بس اک نفس ہے فاصلہءہستی وعدم |
قربِ رہ فناوبقا، کچھ نہ پوچھئے |
|
قرآں تو یہ نہیں ہے، مصورکا ہے کلام |
آخر بشر ہے، اسکی خطا، کچھ نہ پوچھئے |
|
No comments:
Post a Comment