جو وجود اسکا مانتے ہی نہیں
اپنی ہستی کو جانتے ہی نہیں

وجود
جو وجود اسکا مانتے ہی نہیں
اپنی ہستی کو جانتے ہی نہیں
مسکراتے ہیں عرض مطلب پر
جیسے کچھ بات جانتے ہی ںہیں
ہے مخالف اگر تو ہونے دو
ہم زمانہ کو مانتے ہی نہیں
ہم زمانہ سے خوب واقف ہیں
دلمیں کچھ اپنے ٹھانتے ہی نہیں
ہائے غفلت، سرائے دہر کو ہم
جان دیکر بھی جانتے ہی نہیں
بے کیے گردش فلک پہ نظر
ہم کبھی بات ٹھانتے ہی نہیں
باخبررہتے ہیں زمانہ سے ہم
اسطرح جیسے جانتے ہی نہیں
یہ سمجھکر کہ دل کے ذرّے ہیں
خاک دنیا کی چھانتے ہی نہیں
اب مصور یہ ہم کو دعوےٰ ہے
جانتے ہیں کہ جانتے ہی نہیں
HomePage ہوم پیج
No comments:
Post a Comment