دنیا کے سرکشوں کی یہاں گردنیں ہیں خم |
خالی نہیں غرض سے مرا انکسار بھی |

زیرِفلک رہے نہ نشانِ مزار بھی |
کچھ یادگارِ گردش لیل و نہار بھی |
|
ٹھہرے تڑپ تڑپ کے دلِ بیقرار بھی |
مجبوریوں کے ساتھ رہے اختیاربھی |
|
شاید یہ مٹنے والوں کی ہو یادگار بھی |
کچھ ساتھ لیتے جائے خاکِ مزاربھی |
|
پڑھتا ہے کوئی آنکھ میں آنسو بھرے ہوئے |
بارِگراں ہے اب ہمیں لوحِ مزار بھی |
|
کرتا ہوں یاد گزری ہوئی اب صعوبتیں |
اسپر ہے زندگی کا مری انحصار بھی |
|
تنہا گناہگار نہ جائینگے حشر میں |
ساتھ انکے ہوگی رحمتِ پروردگار بھی |
|
گھبرائے نہ اسکی طوالت کو دیکھکر |
ہے داستانِ غم کا مری اختصار بھی |
|
دنیا کے سرکشوں کی یہاں گردنیں ہیں خم |
خالی نہیں غرض سے مرا انکسار بھی |
|
اٹھتا ہے پائے عزم سوئے منزلِ مراد |
مانا ہے سر پہ گردشِ لیل و نہار بھی |
|
کچھ ماورائے عقل نہ تھی یادِ رفتگاں |
گر جانتے حقیقتِ شمع مزار بھی |
|
خوگرِ ستم کا دلکو بنالینگے ہم کبھی |
بدلیں گے فطرتِ فلک کج مدار بھی |
|
یوں ٹوٹنا حباب کا دیکھا نہ جائیگا |
ہوگا خیالِ ہستیء ناپائیدار بھِی |
.......... |
No comments:
Post a Comment