Justuju Tv جستجو ٹی وی


The All New Justuju Web TV Channel

کلام و کائنات مصور: مخزن غزلیات میں خوش آمدید

Friday, March 20, 2009

آئینہ


ہمارے چاہنے پرتم خفا نہ ہو دیکھو

اٹھا کے آئینہ دیکھو، تمہیں بھِی پیارآئے






آئینہ


ہماری قبر پہ کوئی نہ اشکبار آئے

کبھی نہ روتے ادھر، ابرِ نو بہار آئے


یہ فرطِ شوق ہے، ہر دم پیامِ یار آئے

کہ باربار کوئی جائے، باربارآئے


سرِ مزار وہ اسطرح شرمسارآئے

جوکوئی دیکھے توسمجھے وفاشعارآئے


بسِ فنا بھی یہاں بنکے وہ غبار آئے

کہ خاک ہوکے ترے در پہ خاکسارآئے


نظر جو شاخوں پہ گل ہمکو دلفگارآئے

کہا یہ دل نے تڑپ کر، نہ یوں بہارآئے


جو نالےدل سے مرے اضطراب میں نکلے

نظامِ عالم ہستی کو وہ سنوار آئے


نمام بھول گئے جورِ کشتگانِ وفا

وہ اس ادا سے سرِقبر، شرمسارآئے


ہجوم اشک میں مضمر ہے کاروانِ نشاط

خزاں رسیدہ چمن میں کہیں بہارآئے


ترے تڑپنے سے قائم نظامِ ہستی ہے

کبھی نہ اے دلِ مضطر، تجھےقرارآئے


متاعِ ہستیءدل خاک میں ملی آخر

جب انقلاب زمانہ میں بے شمارآئے


ہستی پہ گل کی رہے یاد گریہءشبنم

خزاں کے روپ میں گر، موسمِ بہارآئے


ہم اپنی گردشِ قسمت بھی تیری نظرکریں

جو تجھکو گنبدِگردوں، کبھی قرارآئے


یہ جانتے ہیں کہ تیری رضا کے بندے ہیں

نہ جبرآئے، نہ کچھ ہمکو اختیارآئے


بہار کی جو تمنّا کریں، خزاں ہونصیب

خزاں کی ہم جوتمنّا کریں بہارآئے


کہیگی پھولوں سے شبنم تو ماجرائے فنا

اگرچہ خاطرِ نازک پہ انکی بارآئے


یہ سحرِ حسن ہے، یا ہے کرشمہ ء الفت

وہ جھوٹ بھی کہیں اور دل کو اعتبارآئے


جس انجمن میں گئے، سربلندہوکے رہے

نہ بے وقارگئےہم، نہ بے وقارآئے


جو قبر میں ہوئے دفن ہمسے ہجرنصیب

عجب نہیں ہے وہاں بھی اگر*فشارآئے


ممانعت نہیں، محفل میں آنے والوں کو

یہ حکم ہے، نہ یہاں کوئی بیقرارآئے


نموداسکی فنا کاسبب ہے، اسکے لیے

کہو نہ سنگ سے باہر کبھی شرارآئے


صلاحیت بھی تھی،انساں کے جسمِ خاکی مِں

جب اسکے قبضہ میں عالم کے اختیارآئے


ہوسیلِ یاس کے طوفاں سے کیاخطر اسکو

جو اپنی کشتی ء امید پاراتارآئے


جہاں میں خاک نشینی ہے، اپنی وجہء عروج

جوخاکسارہوئے، بنکے تاجدارآئے


ہم آئینہ کیطرح دلکو صاف رکھتے ہیں

ملادیں خاک میںاسکو!اگر غبارآئے


تمہارے نام پہ مرنےمیں اِک لذّت ہے

اجل ہماری اسیطرح، باربارآئے


ہمارے چاہنے پرتم خفا نہو دیکھو

آٹھا کے آئینہ دیکھو، تمہیں بھِی پیارآئے


ہوں خاکسار بھِی ہم، اور سربلند بھی ہم

فلک کیطرح اگر ہمکو انکسارآئے


نہ ایک رنگ پہ اپنی کبھی یہاں بسرہوگی

کبھی خزاں تو چمن میں کبھی بہارآئے


کچھ اسکو پاسِ دلِ عندلیب زار رہے

چمن میں آئے جوشبنم تو اشکبارآئے


بنیگی خاک لحد اپنی یادگارِ وفا

جو زندگی میں نہ آئے، سرِمزارآئے


رہے جو سیرِ چمن وقف دیدہء عبرت

رہے کسی کو نہ حسرت کہ پھربہارآئے


ہرایک اشک سے ظاہر ہے، انفعالِ ستم

وہ  آج قبرِ مصوّر پہ اشکبار آئے



No comments:

Design & Content Managers

Design & Content Managers
Click for More Justuju Projects