صدائے مسلم |
|
|
نظامِ عالمِ امکاں میں آگیا ہے خلل |
ذرا جو مرکزِ اصلی سے ہٹ گیا ہوں میں |
|
کسی کو اپنی زباں سے وہ کہہ نہیں سکتا |
جو انقلاب ہر اک شے میں دیکھتا ہوں میں |
|
بنا پڑی ہے زمانے میں استقامت کی |
جب اپنی لغزش پا سے سنبھل گیا ہوں میں |
|
نہیں ہے باعثِ تشویش بیکسی میری |
خود اپنے ٹوٹے ہوئے دل کا آسراہوں میں |
|
ہر ایک ذرّے کا سینہِ میں درد رکھتا ہوں |
وہ بے نوا ہوں، کہ عالم کا ہمنوا ہوں میں |
|
مرے ہی نغمے فضا میں سنائی دیتے ہیں |
اگرچہ دہر میں اک سازِ بے صداہوں میں |
|
نہاں نظامِ دو عالم ہے میری فطرت |
کہ ایک حجت آئین کبریا ہوں میں |
|
مرا ہی نام نمایاں ہے لوحِ عالم پر |
کبھِی حمایت حق میں جو مٹ گیا ہوں میں |
|
بلند پرچم اسلام ہو، یہ مقصد ہے |
مٹارہا ہے جہاں، اور مٹ رہا ہوں میں |
|
وفورِ سختیء دنیا، تجھے خدا کی قسم |
مجھے نہ توڑ کہ آئینہء وفا ہوں میں |
|
مٹا رہے ہیں مجھے لوگ، کیا قیامت ہے |
جہاں میں پرتو انوارِ مصطفیٰ ہوں میں |
|
شعاعِ موت سے یورپ ڈرا رہا ہے مجھے |
خبر نہیں ہے کہ پروردہء فنا ہوں میں |
|
رہِ طلب میں ہے مٹنا ہی افتخار مرا |
فنا کے روپ میں اک مژدہء بقا ہوں میں |
|
وہ تنکا ہوں کہ اجل نے مری حفاظت کی |
کبھی جو سیلِ حوادث میں آگیا ہوں میں |
|
ہرایک ذرہ مری خاک کا یہ کہتا ہے |
رہِ نیاز میں اک وحدت آشنا ہوں میں |
|
یہ کسکی یاد میں تم ہورہے ہو سربسجود |
یہ کائنات کے ذرّوں سے پوچھتا ہوں میں |
|
کسی کے در سے طلب کیا کروں، معاذاللہ |
کہ خود ہی باعث تکمیل مدعا ہوں میں |
|
مرے سکون سے چھا جائیگا جہاں پہ جمود |
وہ کائنات کی گردش کا منتہا ہوں میں |
|
ہر ایک ذرے میں ہے جوش زن مرا ہی لہو |
ہر انتہائے محبت کی ابتدا ہوں میں |
|
جبینِ کفر سے اسلام ضوفشاں ہوگا |
اگرچہ منظرِ ہستی سے مٹ رہا ہوں میں |
|
مرے ہی خون سے نکہرے گا رنگ ملّت کا |
نویدِ واقعہء دشتِ کربلا ہوں میں |
|
جہاں سے ہستی باطل کو یوں مٹادونگا |
نقاب چہرہء حق سے ذرا اٹھادونگا |
|
|
* * * |
|
|
اٹھ! اور اٹھکر زمانے کو اٹھا کچھ کر نہ کوتاہی |
کہ گردشِ کررہا ہے سر پہ اب تاجِ شہنشاہی |
* * * |
نوٹ: اس کلام کا عنوان خود مصور صاحب کا تجویز کردہ ہے |
|
|
کلام و کائنات مصور: مخزن غزلیات میں خوش آمدید
Friday, March 27, 2009
صدائے مسلم
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment