Justuju Tv جستجو ٹی وی


The All New Justuju Web TV Channel

کلام و کائنات مصور: مخزن غزلیات میں خوش آمدید

Friday, March 13, 2009

شکوہ آسماں


بچھڑے ہیں رہ روان عدم ہائے کسطرح
یوسف نہ تھے کہ ہوتے جدا کارواںسے ہم



شکوہ آسماں

یا رب اگر جدا ہوئے اس آستاں سے ہم
ہونگے رہا کبھی نہ غم جاوداں سے ہم

اس در کی خاک بنگئے دورزماں سے ہم
رفعت میں یوں بلند ہوئے آسمانسے ہم

محفوظ ہیں یہاں ستم آسماں سے ہم
جائیں کہاں اب اٹھکے ترے آستانسے ہم

حالت جہاں کی دیکھ کے محوسکوت ہے
واقف ہیں ورنہ لذت آہ و فغاںسے ہم

بچھڑے ہیں رہ روان عدم ہائے کسطرح
یوسف نہ تھے کہ ہوتے جدا کارواںسے ہم

جھک کر ہراک سے ملتے ہیں یہ انکسارسے
رتبہ میں کم نہیں ہیں کسی آسمانسے ہم

حائل ہے اپنی ہمت عالی کی راہ میں
جی چاہتاہے آج لڑیں آسماں سے ہم

ہے روح اپنی مائل پرواز عندلیب
شاید اب آشنا ہوئے در نہانسے ہم

شائد کبھی چمن میں نہ آئیگی پھر بہار
مانوس ہوگئے ہیں کچھ اب ایسے خزاں سے ہم

افتادگی نے کیوں ہمیں ڈالا ہے چاہ میں
آگاہ تھے نشیب وفراز جہانسے ہم

جب نالہء جرس کا خیال آگیا ہمیں
روئے لپٹ کے گردِ رہ کارواںسے ہم

گلچیں سے پوچھتے ہیں گلستانکی کیفیت
کیا بے خبر ہیں سعیء غمِ باغباں سے ہم

آتی ہیں یاد رحمت باری  کی وسعتیں
کیا شادماں ہوں مژدہء باغ جناں سے ہم

اب کیوں ستا رہاہے ہمیں منظربہار
اک عمر آشنا رہے رنگ خزانسے ہم

اپنا نظیر ڈھونڈتی ہے چشم جستجو
تنگ آگئے ہیں وسعتِ کون و مکاںسے ہم

کچھ بڑھ چلا ہے دلمیں تصور یقین کا
کچھ بڑھ گئے ہیں سرحدِ وہم وگمانسے ہم

اپنی زبان بھی ہے کوئی کیا زبانِ غیر
وہ کر دکھلائینگے جو کہیں گے زبانسے ہم

ہمکو زباں کا پاس مصور ہے اسقدر
الجھے نہیں کبھی کسی اہلِ زباںسے ہم


No comments:

Design & Content Managers

Design & Content Managers
Click for More Justuju Projects