کرتی ہے رقص ہردم اہل زمیں کی قسمت
اے آسمان تیری تاروں بھری جبیں پر
مکین عرش
کل وہ بھی کہہ رہا تھا ہم پست ہیں زمیں پر
کیوں صدقے ہو نہ جائوں احساس ہمنشیں پر
پامال و خوار و خستہ انسان ہے زمیں پر
کیسا زوال آیا اس عرش کے مکیں پر
کرتی ہے رقص ہردم اہل زمیں کی قسمت
اے آسمان تیری تاروں بھری جبیں پر
یا رب ہے میری ہستی دنیا میں کوئی ہستی
اک بار سا ہوں ابتو میں قلب ہمنشیں پر
رگ رگ ہر ایک اپنی اب ہمسے کھنچ رہی ہے
سوانقلاب آئے اک چشم واپسیں پر
جو مجھ سے کہہ رہے ہو جو تم سنارہے ہو
لکھا ہوا ہے یہ بھی شاید مری جبیں پر
رفعت میں پستیاں ہیں، پستی میں رفعتیں
اے آسمان والو دیکھو ہمیں زمیں پر
ہاں اے مٹانے والے، مجھکومٹاکے خوش ہو
نام اسکا ہے نمایاں اب قلب کے نگیں پر
دمساز ہوگئے ہیں جتنے ہیں سازِ ہستی
رحم آگیا ہے اسکو میرے دلِ حزیں پر
راہ وفا کے ہراک ذرہ نے یہ صدادی
رکھنا قدم ادب سے مقتل کی سرزمیں پر
حسن سخن مصور خاموشیونمیں بھی ہے
کچھ منحصر نہیں ہے، تحسین وآفریں پر
Home ہوم
No comments:
Post a Comment