Justuju Tv جستجو ٹی وی


The All New Justuju Web TV Channel

کلام و کائنات مصور: مخزن غزلیات میں خوش آمدید

Thursday, March 12, 2009

آشیانہ


متاعِ دل ملا کر خاک میں یوں شادہوں یارب
تصرّف ہے مجھے اب سارے عالم کے خزانے پر



آشیانہ

عبث مغرور ہے تو اے فلک بجلی گرانے پر
بنائے جائینگے ہم آشیانہ آشیانے پر

زمانہ ہورہا ہے متحد میرے مٹانے پر
مجھے دیکھو کہ اب چھایا ہواہوں میں زمانے پر

فسانہ ہی وہ مری حسرتِ دل کا فسانہ ہے
ٹپک پڑتے ہیں دو آنسو لہوکے جس فسانے پر

ابھی اہلِ وطن دلسے بھلالیں جسقدر چاہیں
بہت یاد آئونگا وفائیں یاد آنے پر

میرا شیرازہ ء ہستی بکھر جائے نہ دم بھر میں
مجھے رہتا ہے یہ کھٹکا نفس کے آنے جانے پر

مسرّت کی کرن اک دلسے اٹھنا ہی قیامت تھی
ہزاروں بجلیاں اب کَوندتی ہیں آشیانے پر

محبّت کا لہو اب دوڑتا ہے نبضِ ہستی میں
مسرّت رقص کرتی ہے مرے غم کے ترانے پر

نہیں ہے قابل عبرت مری حالت اگر ایدل
زمانہ رورہا ہے کیوں مرے آنسو بہانے پر

نہ بنکر خاک تیرے سنگِ در میں جذب ہوجائوں
تجھے میں چھوڑ کر اب جائوں کس کے آستانے پر

یہ کس دل سے کہوں افسانہ ء سوز دروں کیا ہے
میں رودیتا ہوں اکثر شمع کے آنسو بہانے پر

محبّت میں تری ٹھکراکے سارے آستانوں کو
سرتسلیم خم کرتا ہوں ترے آستانے پر

سمجھ کر سوچ کر دل میں خوشی کے ولولے اٹھیں
نمایاں خونِ حسرت ہے فلک کے شامیانے پر

متاعِ دل ملا کر خاک میں یوں شادہوں یارب
تصرّف ہے مجھے اب سارے عالم کے خزانے پر

جلا ڈالا اُسے اے برق، یہ احساں کیا تونے
مجھے رہکر چمن میں ناز تھا کچھ آشیانے پر

کہاں ہے اے جمود مستقل، زنجیرِ پا بن جا
وہ آمادہ ہیں مجھکو اپنے مرکز سے ہٹانے پر

اگر وہ مٹگیا تو لوحِ عالم پر عیاں ہوگا
زمانہ مستعد ہے کیا مصوّر کے مٹانے پر

Homepage ہوم پیج


No comments:

Design & Content Managers

Design & Content Managers
Click for More Justuju Projects