روح کی ماہیت و خلقت سے ہے کون آشنا |
آج تک پنہاں رہے، اسرارِ پنہاں آجتک |
آج تک |
|
مختصر اپنی ہے یہ روداد ایماں آجتک |
ہم تجھے ڈھونڈا کیے، تاحدِ امکان تک |
رورہی ہے خون اپنی چشم گریاں آج تک |
یاد ہے نیرنگئی حسرت کا عنواں آج تک |
کائنات دہر کی رنگینیوں میں اے شفق |
ہے نمایاں سرخئی خوں شہیداں آج تک |
سب جسے کہتے رہے، لو مٹگیا، لو مٹگیا |
اسکی قسمت کا ستارہ ہے درخشاں آجتک |
یاس نے ہمکو مٹایا، آس نے زندہ کیا |
یوں محبت میں رہے افتاں و خیزاں آج تک |
روح کی ماہیت و خلقت سے ہے کون آشنا |
آج تک پنہاں رہے، اسرارِ پنہاں آجتک |
، ، ، ، ،
No comments:
Post a Comment