اشعار متنوّعہ
* * *
توقیر دی، عروج دیا، آسرا دیا
او دینے والے تو نے ہی جو کچھ دیا، دیا
یوں ماجرائے خون تمنّا سنا دیا
ہر ہر سخن پہ اشک کا دریا بہادیا
اے آمدِ بہار یہ کیا گل کھلادیا
ہم رورہے تھے، تو نے ہمیں کیوں ہنسادیا
بادِ صبا نے پھولونکو یوں گُدگدادیا
ہنستے ہی ہنستے خاک میں ان کو ملادیا
* * *
ہمنشیں پوچھ نہ رودادِ گلشنِ اوّل
بوئے گل ہم تھے کہ آئے ہیں پریشاں ہوکر
ہو مبارک تجھے بے مہریء یاران وطن
آگئی صبح وطن شام غریبان ہوکر
نکتہ چینوں نے مصور تجھے آگاہ کیا
دے دعائیں انھیں تو بندہء احساں ہوکر
* * *
HomePage ہوم پیج
No comments:
Post a Comment