Justuju Tv جستجو ٹی وی


The All New Justuju Web TV Channel

کلام و کائنات مصور: مخزن غزلیات میں خوش آمدید

Friday, March 20, 2009

پارسا


وہ چشم دلنشیں یاد آرہی ہے

اب اپنی موت ہے آبِ بقا سے






پارسا


پتہ چلتا ہے اپنے نقشِ پا سے

نہ بھٹکے راہِ تسلیم و رضا سے


رہا ہوجائیں فکرِ ماسوا سے

غرض ترکِ حصولِ مدعا سے


اٹھائے ہاتھ جب ہمنے دعاسے

قبولیت لگی دینے دلاسے


کہیں کیا اسکی رحمت کے دلاسے

امید عفو ہے پہلے خطا سے


فنا مجکو سکونِ زندگی ہے

مِیں زندہ ہوں جہانمیں ابتلا سے


حیاتِ جاوداں مژدہ ہو تجھکو

کوئی اُٹھکر چلا، بزمِ فنا سے


کہیں بابِ اجابت جلد وا ہو

اٹھا بیٹھوں نہ میں ہاتھ اب دعا سے


کوئی کیا جانے ہم راتوں کو اٹھکر

کہا کرتے ہیں کیا، اپنے خدا سے


سراسر موم بنجاموم اے دل

عوض لینا ہے ظلم, ناروا سے


اسے تو چشمِ قاتل جانتی ہے

جو نسبت دلکو ہے تیرِ قضا سے


زمیں والو وہی مظلوم ہیں ہم

ہلا ہے عرش جنکی التجا سے


ہمیشہ پاس کی خاموشیونمیں

دیا کرتا ہے دل مجکو دلاسے


فسانہ زندگی کا سننے والے

رہے غافل ہی افسونِ قضا سے


مآل اندیشیاں میری ستم ہیں

نہیں کم ابتدا بھی انتہا سے


سکوں ہو، بیکلی ہو، بیکسی ہو

ہمیں تو کام ہے، یادِ خدا سے


مرے احساس کا عالم نہ پوچھو

بہت ہوں تنگ، عالم کی فضا سے


عیاں ہے ذرہ، ذرہ سے وہ یارب

کہا تھا جو دلِ درد آشنا سے


جلا کونین کو حاصل ہوئی ہے

غبارِ قلبِ ارباب صفا سے


وہ چشم دلنشیں یاد آرہی ہے

اب اپنی موت ہے آبِ بقا سے


نہ پوچھو زہد و تقوٰے ء ۔۔۔ مصور

نظر آتے  تو ہیں کچھ پارسا سے



No comments:

Design & Content Managers

Design & Content Managers
Click for More Justuju Projects