نگاہِ مست سے یوں اسنے کردیا بیخود |
عیاں کسی پہ نہ ہستی کا راز ہوجائے |

نگاہ مست |
|
اگر انکشافِ نورہائے راز ہوجائے |
خموش ابھی مری ہستی کا ساز ہوجائے |
|
سیاہ کار جو محوِ نیاز ہوجائے |
ابھی مجازِ حقیقت فراز ہوجائے |
|
رہِ خرد میں اگر کام ہے نگاہوں سے |
حقیقتوں سے نمایاں مجاز ہوجائے |
|
نگاہِ مست سے یوں اسنے کردیا بیخود |
عیاں کسی پہ نہ ہستی کا راز ہوجائے |
|
نفس کی آمد و شد کا یہی تقاضا ہے |
نہ قطع سلسلہء سوزوساز ہوجائے |
|
اگرہو سرّ حقیقت عیاں توکیونکرہو |
جو منہ سے نکلے وہی بات راز ہوجائے |
|
نیاز کیوں نہ *نرہے تجھکو ذاتِ واحد سے |
کہ دوجہان سے تو بے نیاز ہوجائے |
|
جو دیکھیں جلوہء گل چشم حق نما سے ہم |
عیاں حقیقتِ رنگِ مجازہوجائے |
|
سمجھ رہا ہوں کہ ہستی کا منتہایہ ہے |
ملے جو خاک میں دل، سرفراز ہوجائے |
|
اگر ہے ڈر تو یہ ڈر ہے، رہِ محبّت میں |
نہ امتیاز نشیب و فراز ہوجائے |
|
فضا تمام ہے لبریز نورِ وحدت سے |
نظر وہ کیا کہ جسے امتیاز ہوجائے |
|
امیرِ ملکِ معانی کو جانتا ہوں میں |
کہیں یہ بات مصور نہ راز ہوجائے آسان اردو-جستجو میڈیا نرہے = نہ رہے* |
No comments:
Post a Comment