گذر صراطِ محبت سے بیخطر ہوکر |
یونہی جہاں کے نشیب و فراز رہنے دے |

رہِ نیاز |
|
رہِ نیاز میں یوں سرفراز رہنے دے |
نیاز مند ہی اے بے نیاز رہنے دے |
|
کوئی یہ آمد و رفت نفس میں کہتا ہے |
چھڑا ہوا ہی محبت کا ساز رہنے دے |
|
ترے کرم ہی کا انداز اسمیں پاتا ہوں |
ستم کو اپنے یونہی دلنواز رہنے دے |
|
تجھے حقیقتِ درماں کا علم ہے ایدل |
خود اپنے درد کو تو چارہ ساز رہنے دے |
|
نکر بیان محبت کو مختصر ہرگز* |
فسانہء شبِ غم کو دراز رہنے دے |
|
اس آسانے پہ ہے کفر، سرکشی واعظ |
اسی طرح مجھے محوِ نماز رہنے دے |
|
گذر صراطِ محبت سے بیخطر ہوکر |
یونہی جہاں کے نشیب و فراز رہنے دے |
|
نکر شکایت وضع زمانہ تو اے دل* |
زباں پہ نالہء حسرت گداز رہنے دے |
|
اسی کے دم سے مصور ہے کچھ گدازِ نفس |
کوئی دم اور نوائے حجاز رہنے دے |
|
آسان اردو-جستجو میڈیا |
نکر= نہ کر*
|
No comments:
Post a Comment