وہاں سب ختم ہونگی کامرانی کی حدیں شاید |
جہاں مجکو لئے جاتا، اب قسمت کا چکر ہے |

حسن پیکر |
|
|
| حقیقت بیں نگاہونمیں یہ دنیا حسن پیکر ہے |
| جدھر میں دیکھتا ہوں، اسطرف منظرہی منظرہے |
|
|
| برائی ہے جو انساں میں تو نیکی کا بھی جوہر ہے |
| یہی بدترسےبدترہے، یہی بہترسےبہترہے |
|
|
| یہ اسکی عین فطرت ہے، اگرانسان خودسرہے |
| یہی آپ اپنا رہزن ہے، یہی آپ اپنا رہبرہے |
|
|
| سراپا سوز ہے ساز فنا ہے، برق مضطرہے |
| یہی ایدل بزمِ ہستی میں عجب ترا مقدر ہے |
|
|
| انہھیں ناکامیاب آرزو تم کیوں سمجھتے ہو |
| گلے کا طوق بھی جن کیلیے پھولوں کا زیور ہے |
|
|
| وجودِ ماسوا کو تو جِلادیتا ہے دم بھر میں |
| کہ باطل سوز اے شمع حقیقت تیرا منظر ہے |
|
|
| مئے عرفاں کے متوالو، قیودِ مادّی کیسے |
| اُسے بھی توڑ دو اب ہاتھ میں باقی جو ساغر ہے |
|
|
| جسے گھیرے ہوئے ہے ہرطرفسے ظلمت عصیاں |
| مری قسمت کا وہ اے چرخ اک تابندہ اخترہے |
|
|
| مخالف ہوگئیں جب قوتیں ساری تو یہ سمجھے |
| کہ در پردہ کوئی اپنا بھی حامی دیگر ہے |
|
|
| بٹھا دو ناخدا کو بھی کسی گوشے میں کشتی کے |
| خدا پر چھوڑدو اب اسکو، جو کشتی کا لنگر ہے |
|
|
| ابھرتا جائونگا جتنا جہاں مجکو مٹائیگا |
| میں وہ نقشِ وفا ہوں راز ہستی جسمیں مضمرہے |
غمِ ماضی میں پیہم یوں کہانتک روئے جائینگے |
| درخشاں سامنے آنکھوں کے مستقبل کا منظرہے |
|
|
| مٹادے خود کو، یا کر چاک دامانِ غلامی کو |
| یہ کیا! اے جوش وحشت ہاتھ میں دامانِ محشرہے |
|
|
| وہاں سب ختم ہونگی کامرانی کی حدیں شاید |
| جہاں مجکو لئے جاتا، اب قسمت کا چکر ہے |
|
|
| یہ کس انداز سے دیکھا کسی نے بزم امکاں کو |
| کہ ذرہ، ذرہ میں اب زندگئی روح پرور ہے |
|
|
| مزّین لوحِ عالم جس سے ہے اے رہروِ ہستی |
| مری وہ پھوٹی قسمت، وہ مرا پھوٹا مقدر ہے |
|
|
| جَلا دیتا ہے سارے میکشوں کا خرمنِ ہستی |
| کوئی میخانہء عالم میں یوں آتش بہ ساغرہے |
|
|
| عیاں خونِ تمنا ہے، تلاطم خیز موجوں سے |
| تغیّر آفریں ہر دم جو رنگ چرخِ اخضرہے |
|
|
| اُسی چشم حقیقت بیں سے دیکھیں، دیکھنے والے |
| کہ دل کے ذرّے ذرّے میں بقا کا راز مضمر ہے |
|
|
| نفس کی آمدوشد ہے، بقدر عاقبت بینی |
| کہ پیغامِ اجل ہمکو نسیمِ رُوح پرور ہے |
|
|
| عروسِ مرگ آ، ہم کب سے تیری راہ تکتے ہیں |
| وہ پہنادے جو تیرے ہاتھ میں پھولونکا زیورہے |
|
|
| مصورکی ہے تربت، اسکو دیکھوچشمِ عبرت سے |
| کہ اسپر بے ثباتیء جہاں کا ثبت منظر ہے |
|
|
| مبارک ہو مصور تجکو اعجازِ سخندانی |
| کہ تو تصویر اندازِِ امیر نکتہ پرور ہے |
| آسان اردو - جستجو میڈیا ماسِوا [ما + سِوا] (عربی) اسم نکرہ - مذکر ) |
|
|
No comments:
Post a Comment