چمن میں ہے یہ افسانہ ہمارا
کہ کھلجانا ہے مرجھانا ہمارا
چمن زندگی
چمن میں ہے یہ افسانہ ہمارا
کہ کھلجانا ہے مرجھانا ہمارا
نہوگا پھر کبھی ۔۔۔۔۔ آنا ہمارا
مبارک غیر کو جانا ہمارا
بگڑ بیٹھے منانے پر احباء
نہ آیا کام سمجھانا ہمارا
چلے آئے یہاں تک بیکسی میں
ہوا اس در پہ یوں آنا ہمارا
بہارزندگی کو مثل غنچہ
پسند آیا نہ کھل جانا ہمارا
بلا مقصد اگر دنیا میں آئے
کوئی آنے میں ہے آنا ہمارا
اگر ہستی کا حاصل موت سمجھے
توپھر لازم ہے مٹجانا ہمارا
ملادے خاک میں آخر نہ ایدل
کہیں ہستی پہ اترانا ہمارا
نہو جائے سبب بربادیوں کا
یونہی غصّہ میں بل کھانا ہمارا
ہماری زندگی ہی مختصر تھی
نہ آیا کام پچھتانا ہمارا
مساعد ہوگیا ہے اہل چمن کو
یہاں قسمت سے آجانا ہمارا
تجھے برباد کرڈالے نہ گلچیں !۔
غضب ہے خون رلوانا ہمارا
یہ کہنا ہے نفس جو آرہا ہے
قیامت خیز ہے جانا ہمارا
کریں کیا حسرت جمعیت دل
بگڑجانا ہے بنجانا ہمارا
نہایت شاق گزرا گلستانمیں
بہار گل کو اترانا ہمارا
فسون عشق ہے ہر لوح دل پر
رہیگا ثبت افسانہ ہمارا
سمجھتے ہیں کہ تمہید ستم ہے
پریشاں کرکے بہلانا ہمارا
نمود زندگی ہے سیل غم میں
مثال اشک بہ جانا ہمارا
زمانہ کیوں ہمیں الجھارہا ہے
کہ پھر مشکل ہے سلجھانا ہمارا
زمانہ ہم سے مٹ جائیگا پہلے
اگر آساں ہے مٹجانا ہمارا
ہر اک ذرّہ سے اشک خوں عیاں ہے
عجب رنگیں ہے افسانہ ہمارا
جو دل کش تھے مناظر، مٹگئے سب
نہ آیا راس بہلانا ہمارا
رہیگا پتے پتے کی زباں پر
چمن میں کھل کے مرجھانا ہمارا
متاع بے بہا ہیں یاد رکھو
کہ ملجانا ہے کھوجانا ہمارا
مصوّر کو سمجھنا تھا نہ سمجھا
ہوا بیکار سمجھانا ۔۔۔۔۔ ہمارا
Go back to homepage
ہوم پیج پر واپسی
No comments:
Post a Comment