Justuju Tv جستجو ٹی وی


The All New Justuju Web TV Channel

کلام و کائنات مصور: مخزن غزلیات میں خوش آمدید

Saturday, March 21, 2009

دامنِ نظر


بہت ہیں شوخ کانٹے اس چمن کے

الجھ پڑتے ہیں دامانِ نظر سے



دامنِ نظر


گلہ آہوں کو ہے یہ چشمِ تر سے

ہوا کیسے چلے جب مینہ نہ برسے


بہیں اشکِ ندامت چشم ترسے

بجائے آبِ اب رحمت ہی برسے


غبار *آسا سوئے چرخِ ستمگر

اٹھیں ہم *مٹکے تیری رہ گذرسے


تعین کی حدیں منہ تک رہی ہیں

ہم اتنے بڑھ گئے حد نظر سے


وسیع اتنا ہے دامانِ قناعت

کہ بھرتا ہی نہیں لعل و گہر سے


نشاں ملتا ہے کچھ اہلِ وفا کا

ترے کوچہ سے تیری رہگزر سے


جھلکتا ہے ہمارا خونِ حسرت

تمنّائے دلِ بیداد گرسے


بہت ہیں شوخ کانٹے اس چمن کے

الجھ پڑتے ہیں دامانِ نظر سے

ہوا معلوم یہ غربت میں ہمکو

نہیں بہتر جگہ دنیا میں گھر سے

نہ سمجھو شرحِ غم کو بے حقیقت

اسے لکھے گی دنیا آبِ زر سے


ہے خضرِ راہ ذرہ ذرہ ہمکو

کچھ ایسے ہوگئے ہیں بیخبرسے


سکونِ دل بھی ہم کھو بیٹھے آخر

ملا کیا خدشہء نفع و ضررسے


نفس کی آمدوشد کہہ رہی ہے

نہیں واقف کوئی اپنے سفر سے


جہاں میں ہر بشر کو جانچتا ہوں

نگاہِ امتیازِ خیروشر سے


ہمیشہ جس نے دیکھی ہیں بہاریں

چمن میں اب وہ پھولوں کو ترسے


ارے چشمِ عنایت کرنے والے

دبا جاتا ہوں میں بارِ نظر سے


سہارا دیکے یہ کہتی ہے رحمت

نکل جاتی ہے کشتی یوں بھنورسے


شکستیں اپنی اب یاد آرہی ہیں

خوشی حاصل ہو کیا فتح و ظفر سے


ہے کیوں انسانیت دنیا سے معدوم

یہ پوچھو اپنے دلِ بیداد گر سے


نجانے کیا سمجھکر وقتِ آخر

لپٹ کر روئے ہم شمعِ سحر سے


فسانے غم کے، قصے بیکسی کے

سنینگے اپنے قلبِ نوحہ گر سے*


زمانہ ہے کہ راہ پر اب آرہا ہے

لیا ہے کام وہ جذبِ نظر سے


مٹاکر اس جہانِ بے اثرکو

عوض لونگا میں آہِ بے اثرسے


تلاشِ ماسوا میں کھوگئے ہیں

کہ ہم پنہاں ہیں خود اپنی نظر سے


پڑے ہیں راہ میں جو دل کے ذرّے

پرودینگے انہیں تارِ نظر سے


بہت عاجز سہی بندے خدا کے

مگر معلوم ہوتے ہیں نڈرسے


ہنر کو عیب وہ سمجھیں مصور

توقع یہ نہیں اہلِ ہنر سے


آسان اردو=جستجو میڈیا

سنینگے=سنیں گے*

آسا= آس، امید، جیسا*

مٹکے= مٹ کے*

No comments:

Design & Content Managers

Design & Content Managers
Click for More Justuju Projects